خیال ٹوٹ ٹوٹ کر آتے ہیں
اور شعر کا اسٹیکر لگا کر
صفحات پر چپک جاتے ہیں
یہ میری اور تمہاری محبت کی داستان
جو کئی نظموں میں ادھوری ہے
یہ فرشتے اور خدا کی بیٹھک
اور انکی جرح کرتا یہ بکھرا مجاہد
گوندھ رہا ہے کئی تہذیبوں کا آٹا
جو ہتھیلی پر سوکھا ہوا ہے
یہ موضوع کی گوند میں لتھڑے
اندیشے اور جذبات کے مسالے
اترتے نہیں ہیں حلق سے
یہ زمانے کی اینٹھن لے کر دل میں
پرانے وقتوں کا نا جائز بیٹا بن کر
جو کچھ بھی لکھا ہے میں نے
یہ سب کچھ اسٹیکر ہے چپکا ہوا
صفحات کی عزت سے الجھا ہوا
اب تم کہتے ہو کہ میں اتار دوں سب کو
مگر یہ ممکن نہیں ہے اے دوست
میں بہت عظیم ہوں خود میں
مجھے اچھا نہیں لگتا
خیال سے روٹھا ہوا لفظ
واپس ذہن میں لانا
اور تم بھی تو اس دورِ غلامی سے گزر کر
افسانہِ بیزار سے خود بھی
چپک گئے ہو ایسے
جیسے اسٹیکر اتارتے اتارتے انگلیاں
اور انکی چپچپاہٹ میں تم نے
مجھ پر بھی شاعر کا اسٹیکر
چسپاں کر دیا ہے
شکر ہے
اور شعر کا اسٹیکر لگا کر
صفحات پر چپک جاتے ہیں
یہ میری اور تمہاری محبت کی داستان
جو کئی نظموں میں ادھوری ہے
یہ فرشتے اور خدا کی بیٹھک
اور انکی جرح کرتا یہ بکھرا مجاہد
گوندھ رہا ہے کئی تہذیبوں کا آٹا
جو ہتھیلی پر سوکھا ہوا ہے
یہ موضوع کی گوند میں لتھڑے
اندیشے اور جذبات کے مسالے
اترتے نہیں ہیں حلق سے
یہ زمانے کی اینٹھن لے کر دل میں
پرانے وقتوں کا نا جائز بیٹا بن کر
جو کچھ بھی لکھا ہے میں نے
یہ سب کچھ اسٹیکر ہے چپکا ہوا
صفحات کی عزت سے الجھا ہوا
اب تم کہتے ہو کہ میں اتار دوں سب کو
مگر یہ ممکن نہیں ہے اے دوست
میں بہت عظیم ہوں خود میں
مجھے اچھا نہیں لگتا
خیال سے روٹھا ہوا لفظ
واپس ذہن میں لانا
اور تم بھی تو اس دورِ غلامی سے گزر کر
افسانہِ بیزار سے خود بھی
چپک گئے ہو ایسے
جیسے اسٹیکر اتارتے اتارتے انگلیاں
اور انکی چپچپاہٹ میں تم نے
مجھ پر بھی شاعر کا اسٹیکر
چسپاں کر دیا ہے
شکر ہے
Leave a Reply