نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
امابعد فااعوذ باللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بہنو ،بھائیو! آج ہمارا دین یرغمال ہے، ان کے ہاتھوں جو کلمہ گو ہیں مگر درس گاہوں پر حملہ کرنے والے ہیں، قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند کرتے ہیں اور بچوں کے ہاتھوں سے کتابیں چھین لیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے والے اور عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کا دعوی کرنے والے ہیں مگر معصوموں، کم زوروں اور بے آسراوں پر ہاتھ اٹھانے والے ہیں ، اللہ کی آخری کتاب اور روز قیامت پر یقین رکھنے والے ہیں لیکن ان کے ہاتھ اور زبان کے شرسے کوئی دوسرا محفوظ نہیں،ان کے ہاتھوں جو امریکی ٹاوروں پر حملے کرتے ہیں، لندن کی زیر زمن گزرگاہوں پر دھماکے کرتے ہیں، پشاور کے سکولوں میں بچوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں، امام بارگاہوں اور زیارتوں کو جانے والوں کو مارڈالتے ہیں، کینیا کی درس گاہ میں غارت گری کرتے ہیں، عورتوں اور بچیوں کو اٹھا لے جاتے ہیں۔
آج ہمار دین ہم سے چھین لیا ہے انہوں نے جواللہ کے گھر میں بیٹھ کر اللہ کی مخلوق کو مارنے والوں اور اللہ کے نام پر دہشت پھیلانے والوں کی مغفرت اور نصرت کی دعائیں مانگتے ہیں، انہوں نے جو مسجدوں، درس گاہوں ، بازاروں اور شہروں کو اجاڑنے والوں کی حمایت کرتے ہیں ، انہوں نے جو ہتھیاربندظالموں کے ظلم کا جواز فراہم کرتے ہیں انہوں نے جو خدا کے نام پر تشدد کو جائز قرار دیتے ہیں ، انہوں نے جو نفرت کرنا سکھاتے ہیں، انہوں نے جو کفر، شرک اور ارتداد کے فتوے جاری کرتے ہیں۔
آج ہمارادین مسخ کردیا ہے انہوں نے جو داڑھیوں اور برقعوں میں خدا کو تلاش کرتے ہیں، انہوں نے جو لوگوں کو خوش ہونے سے منع کرتے ہیں، انہوں نے جو خوبصورتی کے اظہار سے منع کرتے ہیں، انہوں نے جو روایت اور رسم کو دین سمجھتے ہیں، انہوں نے جو خدا کے دین کو سیڑھی بنا کر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔
آج ہمارا دین کم زور کردیا ہے انہوں نے جو کبھی القاعدہ بنتے ہیں تو کبھی طالبان، کبھی الشباب تو کبھی داعش، کبھی لشکر طیبہ تو کبھی لشکر جھنگوی، انہوں نے جو خدا کی عظمت کو اپنی تنگ نظری سے نعوذ باللہ گھٹا دیتے ہیں، جو پائنچوں کی لمبائی چوڑائی ، اور دائیں بائیں کے ہیر پھیر میں الجھے ہوئے ہیں، جو مردوں اور عورتوں، مقلدوں اور غیر مقلدوں کی تفریق میں پڑے ہیں، انہوں نے جو آج بھی غاروں میں رہنا چاہتے ہیں، سر قلم کرنا چاہتے ہیں، ہاتھ کاٹنا چاہتے اور سنگسار کرنا چاہتے ہیں۔
بھائیوں اور بہنومت بھولو کے یہ فساد پھیلانے والے، یہ غار ت گر یہ دہشت گرد ہمیں میں سے ہیں اور اللہ کے دین پر عمل کرنے کے دعویدار ہیں لیکن خود سے پوچھو، تدبر کرو، سوچو اور غور کرو کہ کیا کسی انسان کو مارنے والے انسانوں کو اپنے محدود اور تنگ نظر معیارات پر تولنے والے، تخلیق و فن سے منع کرنے والے ہمارے مذہب کے نمائندے ہوسکتے ہیں؟ کیا انہیں ہمارے مذہب کی ترجمانی کا حق دیا جا سکتا ہے ؟نہیں ہر گز نہین تو آو پھر آج سے اپنے دین کو ان کی یرغمالی سے آزاد کرائیں، ان کی قید سے چھڑائیں اور اپنے دین کو پھر سے صلح کل کی شکل دیں۔ دوستو آو آج خدا سے دعا کریں کہ وہ ہمیں ہمارے دین کے نام لیواوں کے شر سے بچائے، وہ ہمیں ہمارے دین پر قابض ان ملاوں، دہشت گردوں ، جنگجووں اور انسان دشمنوں کے خلاف جدوجہد کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے، وہ ہمیں شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی اور نصرت عطافرمائے، وہ ہمیں خدا کے نام پر جبر کرنے والوں کے جبر سے بچائے ۔ آمین
وآخرالدعواناالحمدللہ رب العالمین۔