لالٹین ذرائع کے مطابق جمعیت نے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن ایند ریسرچ کے لان میں اپنا بھوک ہڑتالی کیمپ آج صبح قائم کیاجو سہ پہر چار بجے تک قائم رہا۔ ہڑتال میں شریک لاء کالج کے طالبِ علم اشرف علی نے کہا کہ یونیورسٹی لاء کالج کے طلبہ کو ہاسٹل الاٹ نہیں کر رہی اور مزید ہاسٹل تعمیر کرنے کی بجائے پہلے سے موجود ہاسٹلز کو گرلز ہاسٹل میں تبدیل کر رہی ہے۔ کیمپ کی خاص بات اس کیمپ میں طالبات کی عدم موجودگی تھی۔ طالبات کے موجود نہ ہونے پر گفتگو کرتے ہوئے اشرف علی کا کہنا تھا کہ طالبات کی تصاویر لئے جانے کا اندیشہ تھا اور ان کی شناخت ظاہر ہونے کی صورت میں ان کے خلاف انتظامیہ کی کاروائی کا خطرہ موجود تھا اس لئے طالبات شریک نہیں۔ کیمپ کے آس پاس آویزاں بینرز پر نئے ہاسٹلز کی تعمیر کے مطالبات درج تھے۔
گرلز ہاسٹل نمبر 5 کی طالبہ بزمہ اشرف نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بعض ہاسٹلز میں نئے آنے والی طالبات کو کمرے خالی ہونے تک ٹی وی لاونج میں رہنا پڑتا ہے اور بعض اوقات ایک کمرے میں 6سے 7 طالبات کی الاٹمنٹ بھی کر دی جاتی ہے۔ بزمہ نے ہاسٹل 16اور17کی گرلز ہاسٹل میں تبدیلی کے اقدام کی حمایت کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تمام اہل طلبا کو ہاسٹل الاٹ کئے جا چکے ہیں۔ طالبات کی بڑھتی تعداد کے پیشتر ایک اور گرلز ہاسٹل تعمیر کیا جا رہا ہے۔
ایک طالب علم نے نام نہ بتانے کی شرط پر اسلامی جمعیت طلبہ پر تنقید کرتے ہوئے ہاسٹلز کے مسئلہ کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقیم طلبہ کے خلاف کی جانے والی کاروائی سے توجہ ہٹانے کے لئے جمعیت اس مسئلے کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئےاستعمال کر رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں اس وقت کل 22 ہاسٹل موجود ہیں، جن میں سے 16 طلبہ جب کہ 10 طالبات کے لئے مخصوص ہیں۔
Source??
Reported from the spot. Interviews with the participants of the hunger strike and the press release of the PU representative.