Laaltain

احتجاجی مظاہروں کے بعد یونیورسٹی آف بلوچستان بند

18 جون، 2015
Picture of لالٹین

لالٹین

campus-talks

بلوچستان یونیورسٹی کی انتظامیہ کی بدعنوانیوں کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے جس کے بعد ہفتہ 13 جون 2015 سے یونیورسٹی بند ہو چکی ہے۔ طلبہ تنظیموں کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کے کے ساتھ تدریسی سرگرمیوں کے سہ روزہ بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی بدعنوانی پر طلبہ ایک ماہ سے احتجاج کررہے ہیں تاہم اس احتجاج میں شدت اس وقت آئی جب 12 جون کو ایم ایڈ کے امتحان کے دوران یونیورسٹی آف بلوچستان کے مرد اہلکاروں نے مبینہ طور پرایک طالبہ کی تلاشی لی۔ واقعہ کی خبر ملتے ہی مختلف طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے ایڈمنسٹریشن بلاک کے باہر احتجاج شروع کردیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکیورٹی اداروں کی سے مدد طلب کی۔
آن لائن جریدے دی بلوچستان پوائنٹ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چار ج کا نشانہ بنایا اور ہوائی فائرنگ کی۔طلبہ نے بعد ازاں سریاب روڈ پر احتجاج کیا اور ٹریفک کی آمدورفت معطل کر دی۔ احتجاج کرنے والے طلبہ نے حالات خراب ہونے کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈالی ہے جبکہ یونیورسٹی وائس چانسلر کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے لاٹھی چارج طلبہ کی طرف سے ایڈمنسٹریشن بلاک میں داخل ہونے کی کوشش کے بعد کیا گیا ہے۔طلبہ کی جانب سے 12 جون کے واقعے کے ردعمل میں تین روز تک تدریسی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا۔ ہفتہ کے روز ہونے والے طلبہ تنظیموں کے مشترکہ اجلاس کے دوران وائس چانسلر ، کنٹرولر اور ڈپٹی کنٹرولا امتحانات کی برخواستگی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری جانب وائس چانسلر نے طلبہ کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وی سی ڈاکٹر جاوید اقبال کے مطابق احتجاج تب شروع ہوا جب ایک طالبہ کو نقل کرنے سے روکا گیا۔ انہوں نے طالبہ کی جامہ تلاشی کے الزام کو سختی سے مسترد کردیا۔ احتجاجی طلبہ کے مطابق معاملہ محض طالبہ کی جامہ تلاشی کا نہیں بلکہ یونیورسٹی میں جاری بدانتظامی اور بد معاملگی کا ہے اور جب تک اس پر قابو نہیں پایا جائے گا احتجاج جاری رہے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *