فرانس دنیا میں بچوں کو ہوم ورک سے ہونے والی لاحاصل کوفت کو محسوس کرنے اور اس پر اقدام کرنے والا پہلا ملک ہے جہاں اسکول کے بعد ہوم ورک جیسی کسی بھی مشقت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تعلیمی ماہرین کے حلقوں کا خیال ہے کہ ہوم ورک سے ناصرف اسکول کے بعد کھیلنے کودنے اور ہم نصابی آموزش کا بہت سا وقت ضائع ہو جاتا ہے بلکہ بچوں کی مجموعی تعلیمی کارکردگی میں ہوم ورک کا کوئی نمایاں کردار بھی مشاہدے میں نہیں آیا۔فرانسیسی صدر فرینکوئے ہالینڈے کا کہنا ہے کہ ہوم ورک کی روایت بہت سی نا انصافیوں کو جنم لیتی ہے، جس میں تعلیم یافتہ گھرانوں کے بچے اپنے بڑوں کی مدد سے اسے مکمل کر لیتے ہیں، یہاں تک کہ امیر گھرانوں کے طالب علم ٹیوٹر رکھوانے کے علاوہ کھیل تفریح کے لیے ذیادہ وقت نکالنے کے لیے اجرت پر بھی ہوم ورک کروانے سے دریغ نہیں کرتے۔ جبکہ غریب اور نیم خواندہ والدین کے بچے اپنے بچپن کا بہت سا انمول وقت گھر پر ہوم ورک میں صرف کر ڈالتے ہیں۔
فرانسیسی حکومت کے اس اصلاحاتی اقدام کو تعلیمی حلقوں کے ساتھ ساتھ بچوں اور والدین نے بھی سراہا ہے۔
(Published in The Laaltain – Issue 6)
Leave a Reply