Laaltain

“اب وقت آ گیا ہے ہم اس موضوع پر بات کریں”

7 جنوری، 2015
Picture of لالٹین

لالٹین

“اساتذہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس موضوع پر سنجیدگی سے بات کی جائے۔” کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں ایک طالبہ کی جانب سے اپنے استاد پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیے جانے کے بعد شعبہ کے سربراہ پروفیسر طاہر مسعود نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا۔ پروفیسر مسعود کے مطابق جنسی ہراسانی کے واقعات کے تدارک اور ایسے واقعات پرفوری کارروائی کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کی تجویز بھی دی۔ا ن کا کہنا تھا کہ اب یہ ضروری ہے کہ ایک ایسا سیل بنایا جائے جس میں ایسے اساتذہ شامل ہوں جن پر کسی بھی قسم کا کوئی الزام نہ ہو اور ان کی کوئی سیاسی وابستگی بھی نہ ہو جس سے شفاف تحقیقات اور درست فیصلے ہو سکیں گے۔
اساتذہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس موضوع پر سنجیدگی سے بات کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق شعبہ ابلاغیات میں پڑھانے والے شعبہ اردو کے ایک مرد استادکے خلاف ان کی طالبہ نے جنسی ہراسانی کی تحریر ی درخواست جمع کرائی ہے جس پر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم طلبہ کی جانب سے اس کارروائی پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کیا گیا ہے،” شعبہ اردو کے ایک استادکو جنسی ہراسانی کا الزام ثابت ہوجانے کے باوجود گزشتہ برس انکوان کی نوکری پر بحال کردیا گیا تھا، یونیورسٹی انتظامیہ اساتذہ کا تحفظ کرتی ہے جس کے باعث طلبہ خصوصاً طالبات کے عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے۔” کراچی یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔ لالٹین کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس سے پہلے ایسے ہی ایک واقعہ پر یونیورسٹی انتظامیہ نے متعلقہ استاد کے خلاف کارروائی کے دوران جرم ثابت ہونے پر ایک اور کمیٹی بنائی جس کے تحت متعلقہ استاد کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔ سیاسی اور انتظامی اثرورسوخ کی بنیاد پر جنسی ہراسانی کے واقعات میں ملوث اساتذہ کی بحالی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ، اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی میں ڈاکٹر افتخار حسین بلوچ کو 2013 میں جرم ثابت ہونے کے باوجود بحال کردیا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *