ان کے ہریالے باغوں میں
ہمارے سوکھے ہاتھوں نے
جو پیڑ لگائے تھے
اور جن کو ہم نے
اپنی پیاسی عمروں کا
پانی بخشا تھا
ان پیڑوں پر
دھوپ میں جلتی
اپنی زندگیوں کی
محنت کے پھل
پکنے لگے ہیں
آؤ اب ہم پتھر ڈھونڈیں
اپنے پیٹ پہ باندھنے کو
Image: Burhan Karkutli