میں نے
آنسوؤں سے
ایک سیڑھی بنائی ہے
یہ آنسو
ایک حادثے میں
زخمی ہو گئے تھے
زور سے مت بولو
آواز کے ارتعاش سے
آنسوؤں میں درد اٹھتا ہے
میں احتیاط سے
ان کو جوڑ کے
زینے بناتا ہوں
یہاں سے ہر چیز
نمی سے بنی ہوئی لگتی ہے
محبت
خواب
خوشی
اور آدمی بھی
آنسوؤں سے بنے ہوئے لگتے ہیں
یہ سیڑھی
بلند ہوتی جارہی ہے
ایک دن
آنسوؤں کی سیڑھی کے ذریعے
میں خدا تک پہنچ جاؤں گا
جس نے اپنی طرح
ہر چیز
آنسوؤں سے بنائی ہے