[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

آسمان کی چھوٹی سی خواہش

[/vc_column_text][vc_column_text]

کئی زمانوں سے
مسلسل جاگنے کے باعث تھک گیا ہے
ہنگامی حالت کے باعث
انگڑائی لینے تک کی اجازت نہیں دی گئی
اُسے
کس غم میں، کس انتظار میں،
کس خیال میں مسلسل جگایا جا رہا ہے
یہ بھی نہیں بتایا گیا

 

کئی بار اس نے چاہا
چاند، سورج اور ستاروں کو نوچ کر
ایسے ڈسٹ بن میں ڈال دے
جو کسی سے کھل نہ سکے
دھوپ اور چاندنی کو موڑ توڑ کر
کسی تھیلے میں ڈال کر
اس پر اتنا کودے
کہ ان کے سارے کس بل نکل جائیں
لیکن نہیں
کبھی سوچتا ہے
کہیں کوئی چاندنی کا لطف نہ اٹھا رہا ہو
محبوبہ کا چہرہ نہ دیکھ رہا ہو،
ہو سکتا ہے یہ اس کے آخری پل ہوں
دھوپ میں سُکھا رہا ہو کوئی
اپنے بھیگے ہوئے خواب
مجھ سے پوچھتا ہے:
یہ کیسا کانٹا ہے
جو روح میں اٹک گیا ہے
لہو لہان کر رہا ہے میرا دل
قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے
ریزہ ریزہ ہو رہا ہے
کچھ پتا نہیں روح بھی ہے یا نہیں
اور دل یا دماغ بھی
یہ میرا عدم ہے یا وجود
یا دونوں مل کر ایک ہی ہیں
کہیں کوئی دروازہ بھی نہیں اس دیوار میں
مل بھی گیا تو کیا کروں گا
کس کا نام لے کر دستک دوں گا
کیا کہوں گا
اور کوئی آ بھی گیا تو؟

 

کچھ نہیں بس اتنا چاہتا ہوں
کچھ دیر کے لیے سمٹ جاؤں
کچھ دیر کے لیے
پاؤں پسار کر آنکھیں موند لوں
اور اس سے پہلے دیکھوں
کیسا لگتا ہے سب کچھ
میرے بغیر

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

One Response

Leave a Reply

%d bloggers like this: