Laaltain

آسمان زیور ہے

31 اکتوبر, 2016
Picture of عمران ازفر

عمران ازفر

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

آسمان زیور ہے

[/vc_column_text][vc_column_text]

چھے سمتوں میں
سب سمتوں کا رس بھرا ہے
گاڑھا اور کسیلا مادہ
شب کی گرمی سے جو پک کر
آنکھ کے رستے اب گرتا ہے

 

چھے سمتوں میں
جتنے پیڑ ہیں جتنے شجر ہیں
سب پر اس کا نام لکھا ہے
جس کا کوئی نام نہیں ہے
جس کی آگ میں تم ٹھہرے ہو
جس کی خاک میں ہم رہتے ہیں

 

چھے سمتوں میں
اوپر نیچے دائیں بائیں آگے پیچھے
کیسی آگ سی جلتی ہے جو
کڑوے کسیلے پیندے والے
میرے تالو کی گلیوں میں
روز کا چکر کاٹ رہی ہے
آگ کا آنا، اس کا جانا
ایک تماشا ہے یہ سب بھی

 

میں اور میرے خواب ادھورے
صحن میں لٹکی تار کے اوپر سوکھ رہے ہیں
چائے بناتے ہاتھ سا ریشم
چھے سمتوں سے ان کے اندر
دیپ کی شکل میں جلتا ہے اور
دل کے دریچے تو سوکھی لکڑی جیسے ہیں
چٹ چٹ چٹخے جاتے ہیں

 

دریا رات کی پیڑھی پر اب
گھوم گھوم کے تھک بیٹھا ہے
اور اک چوڑی کشتی جیسا
سونے کی رنگت کا تختہ جائے اماں ہے
جس کے ریشم پتل اوپر میری آنکھیں دھری ہوئی ہیں
رات کی جھولی بھرتا چہرہ
اجلی چاندی کے عکسوں سے
اپنے عکس کو جھلکاتا ہے

Image: Jimmy Ovadia
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

ہمارے لیے لکھیں۔