آج کیا پکا یا ہے؟
آج میں شاپنگ کرنے گئی تھی اتنا رش تھا کہ کیا بتاؤں اوپر سے اتنی گرمی کہ خدا کی پناہ پوچھو نہ کہ کیا حال تھا میرا۔ خدا خدا کر کے ایک چنری پسند آئی مگرکمبخت وہ دوکان والا ایسا کمینہ کہ ایک ہزار کی چیز دو ہزار میں دے رہا تھا۔ میں نے کہا بھائی میں خود ساتھ والی دکان سے ابھی دیکھ کے آئی ہوں ایسی ہی چنری وہ تو ایک ہزار کی دے رہا تھا تم نے کیوں اس قدر لوٹ مچائی ہوئی ہے تمہاری چنری میں کون سے یا قوت جڑے ہیں کہ یہ دو ہزار کی ہو گئی تو الٹا کہنے لگا کہ جاؤ بی بی وہیں سے لے لو مجھے اس سے کم وارے میں نہیں آتا بد تمیز کہیں کا خواتین سے بات کرنے کی تمیز ہی نہیں ہے۔ میں نے بھی غصے میں چنری اس کے منہ پہ ماری اورآ گئی۔ ہونہہ جاہل۔
کھانے میں کیا بنا ہے؟
ارے ہاں ایک بات تو میں تمہیں بتانا بھول ہی گئی وہ آج نسرین آئی تھی ارے وہی نسرین جس کی کچھ ہی دنوں پہلے طلاق ہوئی تھی۔ بہت ہی تیز اور مکار ہے پورے دو گھنٹے بیٹھی رہی عجیب عورت ہے کل کی بات ہے کہ طلاق ہوئی اور اب سارے محلے میں لور لور پھرتی ہے بالکل بھی شرم نہیں ہے۔ پر خبریں اس کے پاس بڑے پتے کی ہوتی ہیں آج ہی بتا رہی تھی کہ یہ جو ساتھ والی گلی میں مہرو ہے نہ اس کے لچھن کچھ ٹھیک نہیں ہیں، سارا دن موبائل کان پر لگا کر پتا نہیں کس سے باتیں کرتی ہے۔ دیکھنا ایک دن بھاگے گی۔ میں نے کہا بی بی کیسی باتیں کرتی ہو شرم کرو کسی کی بہو بیٹیوں کے بارے میں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔ پر میں آپ کو سچ بتا رہی ہوں کرتوت تو مجھے بھی اس کے اچھے نہیں لگتے سارا دن ادھر سے ادھر پھرتی رہتی ہے اوپر سے سٹار پلس کی ایسی دیوانی کہ پوچھو مت مجھ سے۔ پچھلے دنوں میں ناگن ڈرامے کی قسط نہیں دیکھ پائی تھی ارے وہ اماں جو آئی ہوئ تھی انہیں رام لکھن دیکھنی تھی میں نے سوچا کہ چلو میں دن میں دیکھ لوں گی پر دن میں موئی بتی ہی نہیں تھی، خیر ہاں تو میں نے مہرو سے پوچھا کہ کیا ہوا تھا اس قسط میں تو پٹر پٹر سب کچھ بتا دیا۔ بہت تیز دماغ کی ہے۔ میں نے اسے کہا بھی کہ اتنے ڈرامے نہ دیکھا کرو لڑکیوں کا اس پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ میری بات پر دانت پھاڑ کر ہنسنے لگی بے شرم۔۔۔۔۔
ارے بابا کھانے میں کیا بنا ہے؟
ارے بابا کھانے میں کیا بنا ہے؟
اوپر سے تمہارے خاندان والے ہیں ہر دوسرے دن یہاں آ جاتے ہیں جیسے ہمارا ہاں کوئی قارون کا خزانہ دریافت ہوا ہے۔ اب بھلا کون ان کے روز روز ناز اٹھائے میں تو تھک گئی ہوں ان کی خدمت کر کر کے کان کھول کر سن لو صاف صاف منع کر دو اپنے لگتوں کو، اور آکر ایسے رعب جماتے ہیں جیسے یہ گھر انہوں نے ہی ہمیں بنوا کے دیا ہو، اوپر سے تمہاری ماں بڑھاپے میں بھی چین نہیں ہے صبح پراٹھے چاہیے شام کو دلیہ عجیب سائنس ہے، اوپر سے اتنی سڑیاں سناتی ہے جیسے پان کی جگہ جلتے کوئلے جلاتی ہو۔ بھئی اس عمر میں لوگ اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں یا اللہ کی یاد میں لگ جاتے ہیں پر اس عورت کی بوڑھی ہڈیوں کو چین نہیں دن رات طوطے کی طرح ٹیں ٹیں کرتی پھرتی ہے۔ اس بار تو میں نے بھی کھر کھری سنا دیں کہ خود کہ گھر میں اتنا مال ہے اور ہر ہفتے آ جاتی ہو ہمارا اجاڑا کرنے تو کہنے لگی کہ میرے بیٹوں کی خون پسینے کی کمائی ہے تمہیں کیا تکلیف ہے ہم کون سا تمہاری طرح غریب تھے اللہ کا شکر ہے پشتوں سے اچھا کھاتے اور پہنتے ہیں۔ ان کے دادا گاؤں کے لمبڑ دار تھے اور بڑے زمیندار تھے۔ میں نے بھی سچ کہہ دیا کہ زمیندار نہیں چور تھے، اس پر بپھر کر بولی ائے ہے زبان سنبھال کر بات کرنا، چور ہوں گے تمہارے لگتے کوڑی کی اوقات نہیں تھی تم لوگوں کی، ہائے میرے بیٹے کو بھی کھا گئی تُو تو ڈائین، ضرور کالا جا دو کیا ہوگا تم نے میرے بیٹے پر جو تم بھوکے ننگوں میں شادی کرلی۔
دیکھی اپنی ماں کی زبان کیسے کیسے الزام لگائے اس میسنی نے مجھ پر کوئی ایسی زبان استعمال کرتا ہے کسی کے لئے۔ اخلاقیات تو چھو کر نہیں گزری تمہارے خاندان سے۔ بس اب کی بار آئے وہ دیکھتی ہوں کیسے پسر پسر کر ٹی وی دیکھتی ہے۔
ارے میری ماں پکایا کیا ہے؟
ہاں وہ یاد ہے سلیمہ آپا کے ہاں بھی جانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں وہ یاد ہے سلیمہ آپا کے ہاں بھی جانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔