لکی مروت کی مقامی انتظامیہ نے وزیرستان آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے طلبہ کو سکولوں میں مفت تعلیم دینے کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔ وزیرستان سے آنے والے پناہ گزین بچوں کو مقامی سکولوں میں ان کی عمر اور قابلیت کی بنیاد پر سکولوں میں داخلہ دیاجائے گا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لکی مروت نذیر خان نے اس ضمن میں سرکاری سکولوں کے سربراہان کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ڈی ای او نے سکول چھوڑنے کے سرٹیفیکیٹ اور کسی بھی قسم کی فیس وصول کئے بغیر طلبہ کو داخلہ دینے کی ہدایت کی ہے۔
لکی مروت کی مقامی انتظامیہ نے وزیرستان آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے طلبہ کو سکولوں میں مفت تعلیم دینے کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔ وزیرستان سے آنے والے پناہ گزین بچوں کو مقامی سکولوں میں ان کی عمر اور قابلیت کی بنیاد پر سکولوں میں داخلہ دیاجائے گا۔
لکی مروت میں مقیم آئی ڈی پیز نے حکومت کے ان اقدامات کو سراہا ہے تاہم بعض مقامی والدین نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ لکی مروت سے تعلق رکھنے والے امید خان آئی ڈی پی طلبہ کو داخلہ دینے کے حق میں ہیں لیکن انہیں سکولوں میں موجود سہولیات پر اضافی بوجھ پڑنے کے خدشہ کابھی ہے،”اچھی بات ہے ان بچوں کو پڑھانا چاہئے لیکن سکولوں میں پہلے ہی کمرے اور استادکم ہیں اور طلبہ بھی بہت زیادہ ہیں۔ آئی ڈی پی طلبہ کو داخلہ دینے سے تعداد اور بڑھ جائے گی حکومت کو چاہئے کہ پہلے فنڈز دے اور پھر ایسے اقدامات کرے۔” ضلعی انتظامیہ کے مطابق سکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد یکم ستمبر کو کلاسز دوبارہ شروع ہوں گی اور تب تک بے گھر ہونے والے طلبہ کی تعلیم کے لئے مناسب انتظامات کر لئے جائیں گے۔
شمالی وزیرستان سے ہجرت کرنے والے مظاہرین کے لئے اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے موبائل کالجز بنانے کی تجویز بھی دی گئی تھی تاہم اس تجویز پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
شمالی وزیرستان سے ہجرت کرنے والے مظاہرین کے لئے اس سے قبل پنجاب حکومت کی جانب سے موبائل کالجز بنانے کی تجویز بھی دی گئی تھی تاہم اس تجویز پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا۔