
انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشن سٹڈیز آئی –سی –ایس پنجاب یونیورسٹی کی 2004 اور ا س کے بعد سے جاری کردہ ماسٹرز کی اسناد پر ایچ ای سی کے اعتراضات نے طلبہ کو مشکلات سے دوچار کر دیاہے۔ اطلاعات کے مطابق 2004 کے بعد سے ادارے کی طرف سے جاری کردہ بیشتر سیشنز کی اسناد پر ڈگری پروگرام ایم-اے یا ایم –ایس –سی کی بجائے ایم-ایس ظاہر کیا گیا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قواعد کے مطابق ایم –ایس کی ڈگری اٹھارہ سالہ تعلیم کے بعد جاری کی جاتی ہے اور ایم فل کے برابر تصور کی جاتی ہے، جس کے باعث ان اسناد کی تصدیق میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
سیشن 2007-09 کے دوران ماسٹرز کرنےوالے طالب علم یاسر شہباز نے اس صورت حال کا ذمہ دار آئی سی ایس انتظامیہ کو قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین کے دور میں کی جانے والی تبدیلیوں کے دوران ایچ- ای-سی قواعد کا خیال نہیں رکھا گیا جس کے باعث اب طلبہ مشکلات کا شکار ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے طلبہ کو درستی کے لئے اپنی اسناد انسٹی ٹیوٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کے حل کے لئے کنٹرولر امتحانات اور ایچ-ای-سی سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی ترجمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ طلبہ کی سہولت کے لئے انسٹی ٹیوٹ میں خصوصی سیل قائم کر دیا گیا
ہے اور اکیڈمک کونسل نے اسناد پر ایم-ایس کی بجائے ایم –ایس-سی لکھنے کی اجازت دے دی ہے، جس پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھی کوئی اعتراض نہیں۔ ترجمان کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کی سابق انتظامیہ اس غفلت کی ذمہ دار ہے تاہم موجودہ انتظامیہ اور یونیورسٹی کی کوششوں سے مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔ ۔ تاہم طلبہ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ کا رویہ اور کارکردگی مایوس کن ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سابق طالب علم جنہیں ملک سے باہر جانے کے لئے اپنی سند کی فوری تصدیق کی ضرورت ہے نے اس صورت حال پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور سابق انتظامیہ کے دور میں کی گئی غلطیوں کو مجرمانہ غفلت قرار دیا۔ آئی –سی –ایس کی سابق انتظامیہ پر ا س سے قبل بھی خوردبر، جنسی ہراسیت اور داخلوں میں بے قاعدگی جیسے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔
Leave a Reply